نثار تیری چہل پہل پر ہزاروں عیدیں ربیع الاول
سوائے ابلیس کے جہاں میں سبھی تو خوشیاں منارہے ہیں
ربیع الاول وہ عظیم ماہ ہے جس میں امام الانبیاء ، فخر موجودات، حبیب کبریائ باعث تخلیق کائنات حضرت محمد صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی۔ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام جہانوں کے لئے رحمت اور نور بن کر تشریف لائے۔ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وجود مسعود سے پوری دنیا میں نور حق پھیلا اور کفرو باطل کی تاریکیاں چھٹ گئیں۔
یہی وہ دور تھا جب جہالت عام تھی اور عدل وانصاف ناپید تھا۔ پیار اور محبت نام کی کوئی چیز نہ تھی۔ بقول شاعر
تاریک تھا، ظلمت کدہ تھا، سخت کالا تھا
پردے سے پردہ کیا نکلا کہ گھر گھر میں اجالا تھا
آمدِحضرت محمدصلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم
حضرت محمد ﷺ 570عیسوی میں ربیع الاول کے مبارک مہینےکی 12 تاریخ کو میں بعثت سے چالیس سال پہلے اس دنیا میں تشریف لائے۔ان کی پیدائش پر معجزات نمودار ہوئے جن کا ذکر قدیم آسمانی کتابوں میں تھا۔ ان معجزات میں سے ایک معجزہ یہ کہ آتشکدہ فارس جو ہزار سال سے زیادہ سے روشن تھا بجھ گیا۔ مشکوٰۃ کی ایک حدیث ہے جس کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا ارشاد ہے کہ ‘ میں اس وقت بھی نبی تھا جب آدم مٹی اور پانی کے درمیان تھے۔ ۔ ۔ میں ابراہیم علیہ السلام کی دعا، عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت اور اپنی والدہ کا وہ خواب ہوں جو انہوں نے میری پیدائش کے وقت دیکھا اور ان سے ایک ایسا نور ظاہر ہوا جس سے شام کے محلات روشن ہو گئے۔ .
جس سال آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی پیدائش ہوئی اس سے پہلے قریش معاشی بدحالی کا شکار تھے۔ مگر آپ ﷺ کے پیدائش کے سال ویران زمین سرسبز و شاداب ہوئی، سوکھے ہوئے درخت ہرے ہو گئے اور قریش خوشحال ہو گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی تاریخ پیدائش کے بارے میں مختلف روایات ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا نام آپ کے دادا حضرت عبدالمطلب نے رکھا۔اس نام کی خصوصیت یہ تھی کہ یہ نام اس سے پہلے کبھی نہیں رکھا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ولادت باسعادت مکہ مکرمہ کے علاقے شعب ابی طالب میں ہوئی۔ جس گھر میں سرورِ کائنات حضرت محمد ﷺ کی ولادت مبارک ہوئی وہ بعد میں کافی عرصہ ایک مسجد رہی جسے آج کل ایک لائبریری(کتب خانہ) بنا دیا گیا ہے۔
مختلف مذاہب کی مذہبی کتابوں میں سرورِ کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا تذکرہ
اسلامی دنیا میں ہر سال ماہ ِربیع الاول کی 12 تاریخ کو جشن ولادتِ باسعادت رسول ﷺمذہبی جوش و خروش اور عقیدت کے ساتھ منایا جاتا ہے ۔ سبز پرچموں اور برقی قمقوں سے شاہراہوں اورعمارتوں کو آراستہ کیا جاتا ہے ۔سارا دن نعتیہ کلام، سلام و درود اور ذکرِ مصطفیٰ ﷺکی محافل فضاء کو پُر نور بنائے رکھتی ہیں۔ رحمتِ خداوندی پورے دن عرش سے فرش تک بارش کی مانند برستی رہتی ہے۔
ہمارے نبی ﷺ دعائےحضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام ہیں
آج سے تقریبا 4000 سال پہلے یعنی 2000 قبل مسیح میں اللہ کے دوست سیدنا ابراہیم خلیل اللہ نے آمدِ نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا کی جسے قرآن نے سورہ بقرہ کی آیت نمبر 129 میں بیان فرما کر ہمیشہ کے لیے محفوظ کردیا۔
اے ہمارے رب ! اور بھیج اِن میں سے رسول انہی میں جو ان پر تیری آیتیں تلاوت فرمائے اور تیری کتاب اور پختہ علم سکھائے اور انہیں پاکیزہ کردے، بے شک تو ہی غالب حکمت والا ہے۔
عہدِ موسیٰ علیہ السلام میں بشارتِ آمدِ رسولﷺ
عہد ابراہیم خلیل اللہ ختم ہوا لیکن لوگوں کا آخری نبی کے لیے انتظار بڑھتا گیا اور دعائے خلیل کے سات سو سال بعد اللہ تعالیٰ کی جانب سے بشارت رسول وارد ہوتی ہے جس کا تذکرہ 3300 سال قبل یعنی 770 قبل مسیح پرانا عہد نامہ کے باب نمبر 33 کے آیت 2 اور 3 میں بڑی صراحت سے آیا ہے۔
ہندو دھرم میں آخری رسولﷺ کی آمد کی بشارت
عہد موسوی کے 300 سال بعد یعنی آج سے کوئی 3000 سال پہلے ہندو دھرم کی مقدس کتاب وید میں اسلام کے آخری پیغمبر جنابِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کا اظہار ملتا ہے، وید کے سبق پر پھاٹک، رشتی نمبر 56، منتر نمبر 8 میں درج ہے کہ
احمد نے اپنے رب سے پُر حکمت شریعت کو حاصل کیا جسے میں یعنی ” گرشی وست کنو” اس بشارت کو دیکھتے وقت آفتابِ رسالت کے نور سے منور ہورہا ہوں۔
زرتش مذہب میں آخری رسولﷺ کا تذکرہ
اسی طرح 618 سال قبل مسیح زرتشوں کی مقدس کتاب میں مقام مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آمد رسول کی بشارت یوں بیان کی گئی ہے کہ
زمانہ جاہلیت میں عرب میں ایسا مرد پیدا ہوگا جس کے پیروکار دیگر مذاہب اور خرافات کو ختم کردیں گے تب عبادت گاہ آتش کدے نہیں بلکہ مکان ابراہیم (خانہ کعبہ) ہوگا، وہ رسول قائدِ خوش گفتار ہوگا۔
بدھ مت میں آمد رسولﷺ کا تذکرہ
ہمارے عہد سے 2575 سال قبل یعنی 563 قبل مسیح میں بدھ مت کے پیشوا نے اپنے پیروکاروں کو بیماری کی حالت میں اپنی وصیت میں آخری پیمبر کی نوید سنائی تھی، بدھ مت کی معروف کتاب میں درج ہے کہ
بدھ نے آنند کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ وقتِ مقررہ پر آخری بدھ آئے گا، وہ صاھب حکمت ، اسرار کائنات کا عالم ، انسانوں کا بے نظیر ہادی اور معلم اخلاق و پاکیزہ زندگی والا ہوگا۔
عہدِ حضرت عیسیٰ علیہ السلام میں آمدِ رسولﷺ کے چرچے
عہد عیسوی میں یعنی 2100 سال قبل حضرت عیسیٰ علیہ السلام نےاپنے ساتھیوں کو مخاطب کرتے ہوئے جو تلقین فرمائی وہ بائبل میں یوں محفوظ ہو گئی
وہ تسلی دہندہ آئے گا جس کو میں اپنے باپ کی طرف سے تمہارے پاس بھیجوں گا اور وہ آئے گا تو میری گواہی دے گا
آمدِ احمدِ مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
بلآ خر 4000 سال قبل حضرت ابراہیم خلیل اللہ کی کی گئی دعا جو بشارتوں کی صورت میں توریت، انجیل، زبور، سمیت دیگر مذاہب کی مقدس کتابوں میں وارد ہوتی رہی 571 عیسوی میں 12 ربیع الاول کو یکم عام الفیل کو جناب حضرت عبداللہ اور آمنہ کے گھر میں نور ہدایت بن کر نمودار ہوئی جسے اپنوں میں احمد و محمد کے نام سے جانا گیا تو دشمنوں میں بھی صادق و امین کے نام سے مشہور ہوئے اور رہتی دنیا تک ہدایت کا ذریعہ بنے۔
اس سال پاکستان بھر میں جشن عید میلاد النبی ﷺمذہبی عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے
مسلمان ہرسال 12 ربیع الاول کا دن سرور کائنات ،سرکار دو عالم، حضرت محمد ﷺ کا یوم ولادت کی مناسبت سے مناتے ہیں۔پاکستان سمیت یہ دن دنیا بھر کے اسلامی ممالک میں اپنے اپنے انداز اور رسوم کے تحت مذہبی جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے۔ اس سال جشن عید میلادالنبی ﷺ پاکستان میں بھی مذہبی جوش و جذبے سے منا یا جارہا ہے، ملک کی فضا آج ختم النبیین ﷺ کے نام اور درود و سلام سے گونجے گی۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرِقیادت اسلام آباد میں 12 ربیع الاول کی تقریب ملکی تاریخ کی سب سے بڑی تقریب ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پورے ملک میں 12 ربیع الاول کو شایانِ شان طریقے سے منایا جائے گا پورے ملک میں اس حوالے سے تقریبات منعقد کی جائیں گی۔
جشن عید میلادالنبی ﷺ کے سلسے میں شہر بھر کی مساجد، عمارتوں اور شاہراہوں کو سبز پرچموں اور برقی قمقموں سے سجایا گیا ہے جبکہ سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے ملک بھر میں قائم مختلف ایئرپورٹس پر بھی عید میلاد النّبی کی مناسبت سے چراغاں کیا ہے۔عاشقان رسول ﷺ خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے خوبصورت ماڈلز بنا کر سرور کائنات سے اظہار عقیدت کر رہے ہیں، آپ ﷺ کی ذات گرامی صورت میں اجمل اور سیرت میں اکمل ہے۔ سرور کائنات ختم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی آمد آمد ہے جبکہ ملک کے مختلف شہروں میں عاشقانِ رسول نے گھروں اور گلیوں کو برقی قمقموں سے سجا دیا گیا ہے جبکہ ہر طرف توصیف رسول ﷺ کو اشعار کی صورت میں بیان کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
آپ کے حالات و کمالات اور فضائل معجزات کو بیان کرنے کا نام عید میلاد النبی ہے، رسول کریم ﷺ سے محبت کا تقاضا ہے کہ مسلمان متحد ہو کر امن و آشتی کا درس دیں، آپ ﷺ نے امن و محبت، بھائی چارگی اور احترام انسانیت کا درس دیا اور یہ پیغام رہتی دنیا تک قائم رہے گا اور عصر حاضر میں نبی کریم ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنا راہ نجات ہے۔